زندہ ہے صحافی زندہ ہے

 

یلغار. فیصل شامی

 

زندہ ہے صحافی. زندہ ہے یقیننا آج کے اس دور میں بھی جب میڈیا پہ قدغن لگایا جا رہا ہے قلم پہ پابندیاں لگائی جا رہی ہیں پابند سلاسل کیا جاتا ہے  گولی کی نوک پہ سر عام رکھا جاتا ہے مطللب یہ کہ آج کے اس دور جدید میں بھی جب ساری دنیا چاند پہ پہنچ چکی ایسے دور میں بھی صحافیوں کو ہر طرح. سے دبانے کی کوشش کی جاتی ہے سچ کو سامنے لانے سے روکا جاتا ہے صحافیوں پہ ظلم و ستم کیا جاتا ہے لیکن اس قدر ظلم و ستم برداشت کرنے کے باوجود بھی صحافی زندہ ہے اور بزریعہ قلم اپنی ڈیوٹی بھی پوری دے رہا ہے اور آج ایکدفعہ پھر تین مئی کی تاریخ۔آئی اور گزر گئی اور تین مئی کو دنیا بھر میں عالمی یوم صحافت منایا جا تا ہے اور تین مئی کو ایک دفعہ پھر دنیا بھر میں آزادی صحافت کا عالمی دن منایا گیا اور دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی عالمی یوم آزادی صحافت منایا گیا اور عالمی یوم آزادی صحافت منانے کا مقصد دنیا بھر میں پریس کی آزادی و بالا دستی ہے اور آج ہم دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آزادی صحافت کا دن منا رہے ہیں لیکن دیکھنا تو یہ بھی ہے کہ آیا ہم صحافی واقعی آزاد ہیں کیا واقعی ہم بطور صحافی اپنی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں اور آیا واقعی ہمیں بطور صحافی اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوئی روک ٹوک تو نہیں سچ سامنے لانے سے روکنے کے لئے کسی. کا دباو تو نہیں لیکن آج کے دور میں یہ سب باتیں ایک سہانا سہنا لگتی ہیں کہ صحافی برادری بغیر روک ٹوک دباو کے اپنا کام کریں اور یقیننا میں بھی صحافی ہوں اور شعبہ صحافت سے چالیس سال پرانا واسطہ ہے یعنی کہ شعبہ صحافت میں قدم رکھے چالیس سال ہو گئے اور چالیس سالہ صحافتی کیرئیر میں بہت سی. اونچ نیچ دیکھی پریشانیاں بھی رہیں دھمکیاں بھی برداشت کیں اور بعض دفعہ تو اسلحے کی نوک پہ بھی ڈرایا گیا لیکن ہم اپنے فرائض کی ادائیگی میں ڈٹے رہے سچ کا ساتھ نا چھوڑا جی دوستوں صحافی تو وہی ہے جو حق و سچ کے لئے ظالم سے ٹکرا جائے جرم کو بے نقاب کرنے کے لئے جان ہتھیلی پہ. رکھے اور یہ بات بھی غلط نہیں کہ دنیا بھر کی طرح ہم پاکستانی صحافیوں نے بھی حق و سچ کی آواز اٹھانے کے لئے جان کا نزرانہ تک پیش کیا اور یقیننا سلام پیش کرتے ہیں ایسے صحافی بھائیوں کو جنھوں نے حق و سچ کی آواز اٹھاتے اٹھاتے جان قربان کر دی لیکن اپنے فرض سے پیچھے نہیں ہٹے اور آج بھی دنیا بھر میں آزدی صحافت کا دن منایا گیا اور آج جب ہم آزادی صحافت کا دن منا رہے تو ہمارے ملک میں صحافت آزاد ہے اور نا. ہی صحافی آزاد سمجھے جا سکتے ہیں یعنی کہ یوں سمجھ لیں کہ ہمارے ملک میں آزادی صحافت کا بول بالا نا ہونے کے برابر ہے اور سب سے بڑھکر یہ کہ آج صحافیوں کو کسی قسم کا کوئی تحفظ حاصل نہیں لیکن ایک خوشی کی خبر سننے کو ملی آزادی صحافت کے دن وہ یہ تھی کہ اسلام آباد کی صحافتی تنظیم جس کے قائد پیارے بھائی افضل بٹ ہیں نے صحافیوں کے لئے جرنلسٹ الرٹ کے نام سے ایپ متعارف کروائی ہے جس سے تمام صحافی برادری کو فائدہ ہو گا اور کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ایپ پہ بٹن دبانے سے مشکل میں پھنسے ہوئے صحافیوں کی مدد ہو سکے گی اور انھیں تحفظ کا احساس بھی ہو گا یقیننا یہ خوشی کی خبر ہے کہ کسی نے تو صحافی برادری کے تحفظ کے لئے سوچا اور اگر دیکھا جائے تو صحافی برادری کو اور انکے حقوق کا تحفظ کرنا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے اور فرض بھی کہ صحافی برادری کو بھی تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ وہ اپنے فرائض بغیر کسی تکلیف و پریشانی کے انجام دے سکیں تو بہر حال اجازت چاہتے ہیں فی الوقت آپ سے دوستوں ملتے ہیں جلد آپ سے ایک. بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا

About Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *