یہی بس اک راز کی بات

شادی شدہ زندگی کے کاامیاب سترہ سال
یلغار فیصل شامی
شکر ہے اللہ پاک کا ہماری شادی شدہ زندگی کے سترہ سال پورے ہو گئے 27 جنوری یا غالبا 28 جنوری ہماری شادی خانہ آبادی کی سالگرہ کا دن ہے اور یہ دن پھر ایک دفعہ آیا اور ہ گزری یادوں کو تر و تازہ کر گیا یادوں کے درکچوں میں جھانکا شادی شدہ زندگی کے سترہ سال ایک عدد خوبصورت سی محبت کرنے والی آواز میں آواز ملانے والی دکھ درد بانٹنے والی پیاری سی بیگم۔اور تین خوبصورت پیارے پیارے سے گول مٹول مصطفی اسد اور عبداللہ شامی ہمارے لاڈلے بچے ہیں اور سترہ سالہ شادی شدہ زندگی کا یہی انعام ہے رب پاک جو اس کائنات کل۔زمین و آسمان کا مالک ہے نے ہمیں محبت پیار بھری زندگی عطاء فرمائی دادی اماں کے ہم لاڈلے ٹھرے اسی لئے پورے خاندان بھر کے لاڈلے ہیں اور اسی لئے جب ہم نے نکاح کیا تو سب نے قبول کیا میری والدہ جنھیں اللہ پاک سلامت رکھے ایک ہی بات کہی کی نکاح کیا ہے تو نبھانا بھی ہے اور اہنی والدہ کا حکم سر آنکھوں پہ اپنانکاح نبھا بھی رہے ہیں اور خوش و خرم زندگی بھی گزار رہے ہیں لڑائی جھگڑے کہاں نہیں ہوتے ہم بھی ہوتے ہیں خوب جھگڑتے ہیں اور جب تک ہم دونوں میاں بیوی خوب لڑائی جھگڑا ناکریں مزہ نہیں آتا کھانا تک نہیں ہضم ہوتا جب تک ہماری لڑائی نا ہو اور یقینا جہاں پیار ہو وہیں لڑائی ہوتی ہے اور ہم بھی لڑ جھگڑ کے پھر اکٹھے ہوتے ہیں اور ہماری کامیاب شادی شدہ زندگی کا یہی بس ایک راز ہے کہ ہم لڑتے جھگڑتے تو ضرور ہیں لیکن چار دیواری کی حد تک اور جب ہماری لڑائی ہوتی بھی ہے تو کسی کو حق نہیں دیتے کہ ہمارے معاملے میں دخل۔اندازی کرے نا سدرال والوں کو یہ حق دیا اور نا ہی کسی اور کو اور اگر اپنے گھر والوں کی بات کریں تویقینا شامی فیملی ایسی ہے کہ کوئی چراغ لے کے ڈھونڈنے کو نکلے تو کہیں کسی کو ایسا خاندان نا ملے جو ہمارا شامی خاندان ہے چاچے مامے تائے پھوپھیاں سب کا آپس میں اتنا پیار ہے ک کیا بتائیں اور یقینا شامی خاندان مثالی خاندان ہے اور ہمیں فخر بھی ہے کہ ہم شامی خاندان کا حصہ بھی اور چشم و چراغ بھی اور خاندان بھر کے لاڈلے بھی اسی لئے ہمیں کسی کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں ہوئی جب نکاح کیا تو سب نے قبول کیا اور ہمارے نکاح پہ صرف تین ہزار کا خرچہ ہوا جو مولوی صاحب جنھوں نے نکاح پڑھایا انکو دیا سادگی سے نکاح کیا چار بندوں کی موجودگیی میں اور جب نکاح کرنے لگے تو قریبی یار دوست سب بے وفا ہو گئے کوئی ہمارے نکاح میں گواہی دینے کے لئے تیار نہیں تھا وہ اس لئے کہ بات باہر نکلی تو نکاح کے گواہوں کا کیا ہو گا اور یاد ہے وہ دن بھی جب نکاح کیا تو نکاح کے لئے گواہ بھی اپنی ہونے والی بیگم صاحبہ کے محلے سے ہی لئے کیونکہ ہمارے سب دوست گواہی کے لئے تیار نہیں تھے لیکن اللہ بھلا کرے شیخ عباس کا جو ہمارے پیارے دوست و بھائی ہیں نے ہمارے نکاح میں گواہی دی باقی سب کے بھاگنے کے بعد شیخ عباس ہمارے نکاح میں شریک رہے اور سادگی سے نکاح ہوا اور اس وقت ہمارا نکاح ہوا تو اس وقت روزنامہ جناح میں رپورٹر تھے اور نکاح کر کے ہم کچھ دن اپنی خالہ کے گھر رہے پھر اہنی خالہ سے اپنی وادہ کو فون کروایا کہ فیصل نے نکاح کر لیا اور وہ گھر آنا چاہ رہا ہے اور نکاح کے بعد روزنامہ جناح ی نوکری کو خیر باد کہا اور لاہور واپس پہنچ گئے اور یہ بھی یاد ہے کہ جب لاہور آئے تو ایک دو ہفتے ہم نے اہنی بیگم صاحبہ کو. کمرے میں ہی بند رکھا پھر ہماری والدہ نے ہماری بھابھی برادرم عمر شامی کی اہلیہ کو بھیجا اور ہماری ماسی ہے ستارہ نے بھی ہماری والدہ صاحبہ کو کہا کہ باجی فیصل صاحب دی بیگم تے واواہ سوہنی جے پھر آہستہ آہستہ گھر والوں سے ملوایا اور سب نے ہماری بیگم صاحبہ کو پیار کیا اور آج ہماری بیگم صاحبہ کو شامی فیملی کا حصہ بنے سترہ سال ہو چکے زندگی کے بہترین سال لڑائی جھگڑوں بسے ھرپور لیکن محبت بھری زندگی کے سترہ سال یوں گزر گئے کہ کل کی ہی بات ہو اور یقینا بیان سے باہر ہیں اور ہم تو لاڈلے ٹھرے لیکن ہمارے تیننوں بچے بھی دادا جی دادی جی کے لاڈلے ہیں اورر اسد شامی صاحب تو ماشاء اللہ سے قرآن پاک حفظ فرما رہے ہیں اور ہماری دعائیں ہیں سب بچوں کے لئے اللہ پاک انھیں خوش و خرم. و آباد رکھے تو دوستوں یقینا ہماری سترہ سالہ شادی شدہ زندگی اہنی مثال آپ ہے اور ہماری دعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو یونہی ہنستا کھیلتا خوش و خرم رکھے اور ہم زندگی کی بہاریں یونہی صدا دیکھتے رہیں اور ہنستے مسکراتے رہیں آمین ثم آمین