قصہ مری کے۔ سفر کا

یلغار فیصل شامی

اسلام علیکم پارے دوستوں سنائیں کیسے ہیں امید ہے کہ اچھے ہی ہونگے اور ہم بھی یقینا اچھے ہی ہیں دوستوں جیسا کہ ہم پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ ہم آجکلُ بچہ پارٹی کے ساتھ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی سیر پر ہیں اور یقینا جب اسلام آباد آمد ہو تو ملکہ کوہسار مری کی سیر کا بھی پروگرام بنا ہمیشہ کی طرح اور ہم نے حسب معمول ملکہ کوہسار مری کا پروگرام بنایا اسلام آباد سے مری کے لئے روانہ ہوئے اور اسلام آباد سے مری جانے کے لئے ایکسپریس وے کا انتخاب کیا اور جب ایکسپریس وے ٹول پلازہ پہ پہنچے تو معلوم ہوا کہ اسلام آباد سے مری ٹول ٹیکس جو ہے وہ پہلے ستر روپے کے قریب تھا بڑھا کے سو رپیہ فی گاڑی کر دیا گیا اور کوسٹر بسوں وغیرہ کے ٹول ٹیکس میں بھی اضابطہ کر دیا گیا اور ٹول ٹیکس میں اضافہ جو ہے وہ عوام کے لئے باعث پریشآنی ہے اور ایک۔ بڑی پریشانی جو ہے وہ یہ بھی تھی کہ ایکسپریس وے جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور ایکسپریس وے پہ جو تعمیراتی کام جاری ہی وہ انتہائی سست روی کا شکار ہے اور یہی بات عوام کے لئے باعث پریشانی ہے اور جب براستہ ایکسپریس وے مری پہنچے تو عوام کا جم غفیر مری میں موجود نظر آیا شائد اس لئے کہ مری میں سیزن کا آغاز ہو چکا ہے اور اسکولوں وغیرہ میں بھی چھٹیاں ہیں اس لئے مری میں سیاحوں کا رش معمول سے زیادہ نظر آیا اور مری جسے ملکہ کوہسار کہا جاتا ہے اپنی خوبصورتی کے باعث دنیا بھر کے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے اور اسی خوبصورت کی وجہ سے سیاح جوق در جوق مری شہر کی طرف کھچے چلے آتے ہیں اور مری میں رش تو تھا ہی لیکن مہنگائی بھی انتہا کی تھی ہوٹل مالکان منہ مانگا کرایہ وصول کر رہے تھے تین ہزآر والا کمرہ جو تھا وہ دس سے لے کے پندرہ ہزار تک کرائے پہ دستیاب تھا اور تاجر حضرات بھی ہوٹل مالکان سے کسی طرح پیچھے نا تھے وہ بھی منہ مانگے۔ داموں پہ اشیاء فروخت کر رہے تھے اور اگر کہا جائے کہ مری میں مہنگائی قدرے زیادہ ہے اور اسی لئے عوام پریشان تھی اور عوام کا حکومت سے مطالبہ یہ بھی تھا۔ کہ مری میں طوفانی مہنگائی کو کنٹرول کیا جائے اور تین چار دن مری میں قیام کے دوران ہم نے نتھیا گلی اور بھوربن کی سیر بھی کی اور نتھیا گلی کے جنگلوں میں بندر بھی بہت بڑی تعداد میں موجود ہیں جو دن بھر سڑک کنارے گھومتے ہیں اور عوام کے لئے تفریح و خوشی کا باعث بنتے ہیں اور ہمارے تینوں صاحبزادے جو تھے وہ بھی بندروں کو دیکھ کے خوش ہوتے رہے اور مری میں تین دن قیام کیا اور یہ بھی بتا دیں کے مری میں ہمارا قیام جو تھا وہ ہمارے روزنامہ یلغار کے ضلع راولپنڈی سے بیورو چیف جناب ملک احتشام فاروق کی وساطت سے تھا اور یقینا مری میں ہمارا قیام خوشگوار رہا اور دوستوں یہ تھی ہمارے مری کے سفر کی داستان اور مری کے سفر کے بعد ہمارا اگلا پڑاؤ جو ہے وہ و وادی نیلم ہو گا تو ملینگے آپ سے طجلد وادی نیلم کے سفر کی داستان کے ساتھ تو چلتے چلتے اللہ نگھبان راکھا

About Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *