سوالات بہت سے

سوالات بہت سے //———-؟؟؟؟؟؟
یلغار فیصل شامی
مسلم لیگ ن کے قائد میاں نوا ز شریف کا کہنا ہے اقتدار نہیں ملک کے حالات میں بہتری چاہتے ہیں میاں نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ نئے پاکستان میں کیا ہوا انکے دور کے منصوبے بھی رک گئے انکا مزید کہنا تھا کہ وہ پاکستانی عوام کو مہنگی بجلی سے بھی نجات دلوائینگے اور مزید یہ بھی کہا کہ ملک سے نفرت بخض حسد کی سیاست کو بھی انجام کو پہنچائینگے اور بھی جناب میاں نواز شریف نے بہت کچھ کہا اور یہ سب گفتگو انھوں نے کوئٹہ میں پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئی کی اور جناب میاں نواز شریف نے گوادر ائیر پورٹ کی تکمیل کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ناشتہ گوادر میں اور لنچ کوئٹہ میں کیا جا سکتا ہے اور یہ بات بھی سب کے سامنے ہے کہ گوادر تکمیل کے مراحل میں ہے اور یقینا گوادر پورٹ بننے سے پاکستان میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہو گا اور یقینا گوادر کا سہرا میاں نواز شریف کے سر پہ ہی ہے اور جناب کپتان کے دور حکومت میں گوادر کی تعمیر روک دی گئی تھی اور اب جبکہ جناب کپتان کی حکومت رخصت ہوئی تو گوادر پہ کام دوبارہ شروع ہوا اور گوادر تقریبا تکمیل کے آخری مراحل میں ہی ہے اور یقینا پاکستان کے شہروں میں خوبصورت اضافہ گوادر شہر کا بھی ہے اور یقینا میاں نواز شریف تین دفعہ بر سر اقتدار آئے اور ملک کو تعمیر و ترقی کے رستے پہ گامزن کیا لیکن بدقسمتی سے جناب نواز شریف کو جلا وطن ہو نا پڑا اور ملک سے دوری میاں نواز عید کے لئے کوئی نئی بات نہیں اور ایک دفعہ پھر طویل عرصہ ملک سے باہر رہنے کے بعد جناب نواز شریف وطن واپس پہنچ گئے اور اگر بات کی جائے تو یقینا ملکی تعمیر و ترقی میں میاں برادران کا بھی بہت بڑا ہاتھ ہے دنیا یہ بات بھی جانتے ہیں کہ موٹر وے نواز شریف کے دور میں بنی میٹرو ٹرین اور میٹرو بس کا منصوبہ بھی میاں نواز شریف حکومت میں ہی شروع ہوا اور یقینا سب سے اچھا کام جو میاں دور حکومت میں ہوا وہ یہ تھا کہ مہنگائی نہیں تھی اور یوینا گزشتہ ادوار اور سابقہ ادوار میں مہنگائی کا تناسب دیکھا جائے تو معلوم پڑے گا کہ موجودہ دور میں مہنگائی کس قدر بڑھ چکی ہے اور یقینا مہنگائی سے عوام کس قدر پریشان ہے پٹرول مہنگا بجلی مہنگی گیس مہنگی حتی کے کھانے پینے تک کی اشیاء مہنگی ہو چکی ہیں اور یقینا نگران حکومت عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کر رہی ہے لیکن جب تک نئی حکومت نا بنے تب تک عوام کے مسائل حل نہیں ہو سکتے اور جب تک الیکشن نا ہوں تب تک نئی حکومت نہیں بن سکتی اور اب الیکشن کے لئے آٹھ فروری کی تاریخ دے کے عوام کو لالی پاپ دے دیا گیا یعنی کے انتخابات کی تاریخ دیدی لیکن ابھی تک شیڈول نہیں دیا گیا اور پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لئے تو تمام عمل مکمل ہے کاغزات جمع ہیں نشانات بھی الاٹ ہیں لیکن باقی دیگر صوبوں اور وفاق میں انتخابی عمل مکمل ہونا باقی ہے تو عوام یہ بات بھی جاننا چاہتی ہے کہ آٹھ فروری واقعی انتخابات کا دن ہو گا یا آٹھ فروری کو نیا بہانہ پیش کر کے انتخابات کے لئے نئی تاریخ جاری کر دی جائے لیکن جو کچھ بھی ہو انتخابات کے آثار تو نظر آئی اور انتخابات کے آثار نظر آتے ہی سیاسی ہلجل نظر آئی قائدین کے دیگر جماعتوں سے اور رہنماؤں سے رابطے شروع ہو گئے اور یقینا مسلم لیگ کے قائد جو ہیں وہ بھی کوئٹہ پہنچ چکے اور کوئٹہ پہنچنا بھی سیاسی مشن ہے اور یقینا میاں نواز شریف تین دفعہ وزیراعظم بن چکے ہیں اور اب ایک دفعہ پھر مسلم لیگ برسر اقتدار آنے کے لئے تیار ہے جبکہ میاں نواز شریف چوتھی دفعہ وزیراعظم بننے کے لئے تیار ہیں اور یقینا اب یہ بات بھی وقت ہی بتائے گا کہ آئندہ میاں نواز شریف چوتھی دفعہ وزیراعظم بنینگے یا نہیں اور آیا واقعی ن لیگ انتخابات جیت کے برسر اقتدار آ سکے گی یا نہیں اس بات کا فیصلہ بھی عوام ہی کرینگے اور اسی لئے شائد عوام کو بے بصری سے انتخابات کا انتظار ہے کہ کب انتخابات ہوں اور کب وہ اپنے من پسند امیدواروں کو ووٹ دے کے کامیابی سے ہمکنار کروا سکیں تو بہر حال دیکھتے ہیں کہ اب آئندہ کیا ہوتا ہے آیا انتخابات آٹھ فروری کو ہی ہونگے یا پھر آٹھ فروری کو کہی کوئی نئی تاریخ دے دی جائے کچھ نہیں کہا جا سکتا بہر حال یہ بات بی درست سمجھی جائے کہ بہت سے سوالات کا جواب وقت آنے پہ ہی مل سکتا ہے اسی لئے آپ بھی بہت سے سوالات کے جوابات کا انتظار کریں لیکن ہمیں دیں اجازت دوستوں تو ملتے ہیں جلد بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا