قصہ مختصر مری کے سفر کا :: یلغار فیصل شامی

قصہ مختصر مری کے سفر کا.
یلغار فیصل شامی
اسلام علیکم پارے پارے دوستوں سنائیں کیسے امید. ہے کہ اچھے ہی ہونگے اور ہم بھی یقیننا اچھے ہی ہیں جی دوستوں اسلام آباد کے مزیدار موسم سے لطف اٹھا رہے ہیں اور وہ اس لئے کہ آجکل اسلام آباد میں موجود ہیں اور گزشتہ ایک ہفتہ سے وفاقی دارالحکومت میں رہ رہے ہیں اور. یقیننا جب اسلا م آبد میں قیام ہو اور مری کی سیر نا کی جائے یہ کیسے ہو سکتا ہے اور یقیننا مری پاکستان کے خوبصورت ترین شہروں میں سے ایک ہے اور قدرتی حسن سے مالا مال ہے اور اسی قدرتی حسن کے باعث ہی مری کو ملکہ کوہسار کہا جاتا ہے یعنی کہ پہاڑوں کی ملکہ اور یقیننا ملکہ کوہسار اپنے قدرتی حسن کے باعث دنیا بھر کے سیاحوں کا مرکز ہے اور دور دور سے دنیا مری شہر کے قدرتی موسم سے لطف اندوز ہونے کے لئے پہنچتی ہے مری میں سیاحوں کے لئے دو سیزن ہے جب مری میں اس قدر رش ہوتا ہے کہ کیا بیان کریں اور بتا دیں کہ پہلا سیزن مری میں جون جولائی اگست میں آتا ہے جب بچوں کو اسکول سے چھٹیاں ہوتی ہیں تو پاکستان بھر سے بچے اہنے والدین کے ساتھ مری کا رخ کرتے ہیں اور دوسرا سیزن جو ہے سیاحوں کا وہ اس وقت شروع ہوتا ہے جب مری میں برف باری ہوتی ہے اور یہ برف باری ستمبر کے بعد کسی بھی مہینے میں ہو سکتی ہے اور جیسے ہی عوام کو مری میں برف باری کی اطلاع ملتی ہے عوامج وق در جوق مری کا رخ کرتی ہے اور یہ بھی بتلا دیں کہ مری میں سیزن کا آغاز ہورے ہی مری کے مقامی افراد دکان دار ہوٹل ماکان سیاحوں کو ذبح کرنے کے لئے چھریاں تیز کر دیتے ہیں جی دوستوں مطلب یہ کہ مری کے دکاندار. سیاحوں کو دونوںہ ہاتھوں سے لوٹنے کے لئے تیار رہتے ہیں اور جیسے جیسے سیزن میں رش بڑھتا ہے ہوٹل مالکان اور دکانداروں کی کی چاندی ہو جاتی ہے مطلب جیسے جیسے سیزن میں رش بڑھتاہے مری کے ہوٹل مالکان کنروں کے دام اس قدر بڑھا دیتے ہیں کہ کءا بتائیں بس یہی کہ پانچ پانچ سو والا کمرہ معی میں سیزن کے موقع پہ ہزاروں روپے میں ملتا ہے اور. دکانوں پہ سو دو سو ولی اشیاء کے دام بھی کئی گناہ زیادہ ہو جاتے ہیں اور سیاح بے چارے مری کے ہوٹل مالکان و دکانداروں سے خوب لٹنے کے لئے تیار ہوتے ہیں اور نا صرف مری میں مہنگائی کا بول بالا ہوتا ہے بلکہ مری کے افراد کی سیاحوں سے بدتمیزی بھی معمول کا حصہ ہے. کچھ سال پہلے عوام کی طرف سے معی کا مکملبائیکاٹ کیا گیا تھا اور اسی بائیکاٹ کیوجہ سے عوام نے مری کا رخ کرنا چھوڑ دیا تھا اور بہت مشکل سے بائیکاٹ لتم ہوا اور عوام نے دوبارہ معی کا رخ کرنا شروع کر دیا اور آجکل بھی مری میں سیاحوں کی آمدو رفت جاری ہے اور اب اسکولوں میں چھٹیاں ہونے والی ہیں اس لئے امید ہے کہ مری میں سیحوں کی تعداد میں اضافہ ہی ہو گا. بہر حال یم بات کر رہے تھے اسلام آباد میں قیام کی اور جب ہم اسلام آباد میں قیام پزیر ہوں تو مری کا رخ بھی ضرور کرتے ہیں اور گزشتہ روز بھی اسلام آباد سے مری کا پروگرام بنایا. تقریبا تین چار بجے کے قریب اسلام آباد سے مری کے لئے روانہ ہوئے اور ہمارے ہمراہ بابر سلیم تھے جنکا تعلق کراچی سے ہے اور جکل لاہور میں رہائش رکھے ہوئے ہے اور مری کے لئے ایکسپریس وے کا انتخاب کیا اور جب ٹول پلازہ پہنچے اور ٹول دیا تو معلوم ہوا کہ اسلام آباد سے مری ایکسپریس وے پہ ٹول ٹیکس بڑھا کے دو سو کر دیا گیا جو کہ یقیننا باعث حیرت تھا ہنجاب حکومت کی طرف سے آئے روز ٹول ٹیکس میں اضافہ یقیننا عوام کے لئے تکلیف دہ عمل ہے اور جب ٹول پلازہ کراس کیا اور ایکسپریس وے پہ چڑھے تو معلوم ہوا کہ ایکسپریس وے بھی جگہ جگہ سے ٹوٹ پھوٹ ک شکار ہے اور متعدد جگہ پہ ایکسپریس وے کی مرمت کا کام جاری ہے اور مرمت کا کام انتہائی سست روی کا شکار ہے اور عوام کے لئے باعث. تکلیف بھی ہے یقیننا حکومت کا فرض ہے کہ عوام کی تکلیف دور کرے اور تعمیراتی کام جلد مکمل کیا جائے تاکہ عوام کی تکلیف دور ہو سکے اور ہم بھی براستہ ایکسپریس وے مری پہنچے اور گاڑی پہ مال روڈ کا چکر لگایا کچھ تصاویر مال روڈ پہ بنوائیں اسکے بعد کشمیر پوائنٹ پہنچ گئے اور گاڑی سائڈ پہ لگا ئی اور گاڑی سے باہر نکل کے کشمیر پوائنٹ پہ ٹھنڈا ٹھنڈا خوبصورت موسم انجوائے کیا اور خوبصورت موسم انجوائے کرنے اور تصاویر بنانے کے بعد واپس اسلام آباد کا رخ کیا اور ایکسپریس وے سے ہوتے ہوئے رات آٹھ سااڑھے آٹھ بجے اسلام آباد پہنچ گئے اور مختصر وقت میںمری کی سیر بھی ہو گئی اور لانگ ڈرائیو بھی اور کچھ دیر کے لئے مری کے ٹھنڈے ٹھار موسم سے لطف اندوز بھی ہوئے جی دوستوں یہ تو رھا قصہ مختصر. مری کے سفر کا اور اب مری کی سیر کے بعد لاہور واپسی کی تیاری پکی ہو گئی اور یقیننا جب آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہونگے تو شائد ہم لاہور پہنچ چکے ہوں تو بہر حال دوستوں اسی مختصر سفر کی داستان کے ساتھ یی ہمیں دیں اجازت ملتے ہیں جلد بریک کے بعد. تو چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا