جماعت اسلامی فلسطین مارچ

روزنامہ یلغار اسلام آباد نمائندہ خصوصی اسد جمیل
جماعت اسلامی کے زیرِ اہتمام آج اسلام آباد میں غزہ کے مظلوم فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کے لیے تاریخی غزہ مارچ کا انعقاد کیا گیا، جس میں ملک بھر سے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ دوپہر 2 بجے شروع ہونے والا مارچ اس وقت بھی جوش و خروش کے ساتھ جاری ہے، جب کہ شرکاء کی بڑی تعداد ڈی چوک کی جانب رواں دواں ہے۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں نکالا جانے والا یہ مارچ موجودہ صورتحال میں نہایت اہمیت اختیار کر چکا ہے، جہاں ایک طرف عوامی جذبات کا اظہار ہو رہا ہے، وہیں ریاستی سطح پر سیکیورٹی کے غیرمعمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ مارچ میں شرکت کے لیے کراچی، لاہور، پشاور، کوئٹہ، ملتان، سوات، مردان، ایبٹ آباد، فیصل آباد اور دیگر شہروں سے جماعت اسلامی کے قافلے اسلام آباد پہنچے۔ شرکاء میں ہر عمر اور طبقے کے لوگ شامل ہیں، جنہوں نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم، بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں جن پر ’’فلسطین زندہ باد‘‘، ’’غزہ کے بچوں سے ہم شرمندہ ہیں‘‘، ’’اسرائیل مردہ باد‘‘ جیسے نعرے درج ہیں۔ فضا مسلسل نعروں سے گونج رہی ہے، اور عوام کا جوش دیدنی ہے۔ خواتین اور بچوں کی شرکت نے مارچ کو مزید پُرامن مگر پُراثر بنا دیا ہے۔ انتظامیہ نے مارچ کے پیش نظر فیض آباد انٹرچینج کو مکمل طور پر کنٹینرز لگا کر بند کر دیا ہے، جبکہ ڈی چوک کی جانب جانے والے راستے بھی بند ہیں۔ پولیس، رینجرز اور ایف سی کے دستے اہم مقامات پر تعینات کیے گئے ہیں۔ بلیو ایریا، آبپارہ، زیرو پوائنٹ اور اطراف کی شاہراہوں پر ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی ہے۔ اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے شہریوں کو متبادل راستے اختیار کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں، تاہم کئی جگہوں پر شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ’’یہ مارچ محض احتجاج نہیں بلکہ امت مسلمہ کے ضمیر کی آواز ہے۔ پاکستانی قوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور اسرائیلی بربریت کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کرے گی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی برادری کی خاموشی مجرمانہ ہے، اور مظلوموں کے لیے آواز اٹھانا انسانیت کا تقاضا ہے۔ ذرائع کے مطابق مرکزی خطاب نماز عصر کے بعد ڈی چوک پر ہوگا، جہاں جماعت اسلامی کی قیادت اہم اعلانات کرے گی۔ مارچ فی الحال پُرامن ہے اور سیکیورٹی ادارے مسلسل صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔ یہ مارچ نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں مظلوم فلسطینیوں کے لیے یکجہتی کا واضح پیغام ہے، اور یہ ثابت کرتا ہے کہ پاکستانی عوام فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں،