پتنگ بازی خونی کھیل

یلغار فیصل شامی

سنا ہے کہ پتنگ بازی ہا یہ ملک چین کا قومی کھیل ہے لیکن چائنہ کا قومی کھیل ہمارے پیارے وطن پاک سر زمین پاکستان میں بھی بے حد مقبول ہے اور اس حد تک مقبول ہے کہ پاکستانی یہ تک بھول چکے کہ ہمارا پاکستانیوں کا قومی کھیل تو ہاکی ہے لیکن قومی کھیل ہاکی اور ہاکی ٹیم کے جو حالات ہیں وہ بھی اپنی مثال آپ ہیں اور یقینا پتنگ بازی کے چکر میں ہم صحت افضاء کھیل ہاکی کو بھول چکے اور جو حالات ہیں وہ خطرناک ہیں اور یقینا پتنگ بازی چینیوں کا قومی کھیل ہے اور چین میں خوشی کے طور پہ پتنگ بازی کی جاتی ہے اور وہ بھی کھلے میدانوں میں اور سب سے بڑھ کر یہ کے چینی جو ہیں وہ پلاسٹک کی پتنگیں جو مٹلف اشکال میں ہوتی ہیں اڑا کے خوشی سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور سب سے بڑھ کر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ چینی دھاگے سے پلاسٹک کی بنی ہوئی پتنگیں گڈیاں اڑاتے ہیں اور بغیر کسی نقصان کے خون خرابی کے پتنگ بازی کر کے جشن مناتے ہین اور اپنے رشتے داروں کے ساتھ محظوظ ہوتے ہیں لیکن ہمارے ملک۔ وطن عزیز پاکستان میں پتنگ بازی خونی کھیل کا روپ دھار چکی سخت پابندی کے باوجود بھی پتنگ بازی کے نقصانات میں اضافہ ہو رہا ہے اور پتنگ بازی نے خونی کھیل کی شکل اختیار کر لی ہے اور سختی کے باوجود بھی انتظامیہ پتنگ بازی کو روکنے میں ناکام ہو چکی آئے روز پتنگ بازی سے متاثرہ اشخاص کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے اور حال میں بھی ایسے واقعات پیش آئے جن میں موٹر سائیکل سواروں کے گلے پہ ڈور پھرنے سے پلک جھپکتے ہی آنا فانا بہت سے جوان اور بچے کٹی پتنگ کی ڈور کا نشانہ بن گئے اور دنیا سے رخصت ہو گئے جو کہ افسوسناک بات ہے یقینا ناحق انسانی جانوں کے ضیاع کا سدباب ہونا چاہئیے
بتلاتے چلیں کے ہم زندگی کے سفر کی پچاسویں سیڑھی پہ قدم رکھ چکے اور یقینا ہم نے بھی بچپن میں پتنگ بازی کے بہت مزے لوٹے اور ہمیں یاد ہے کہ بسنت بہار کا تہوار بھی کسی عید یا شبرات کے تہوار سے کم نا تھا اور بسنت کے تہوار کو جوش و خروش سے مناتے تھے سب دوست یار اکٹھے ہوتے پتنگ بازی کرتے پی ے لڑاتے سارا دن بو کاٹا کی آوازیں گھر گھر سے سنائی دیتی تھی عزیز و اقارب دوست احباب کے مل بیٹھنے کا بہانہ ہوتا تھا بسنت مزے مزے کے پکوان بنتے سارا دن آسمان رن برنگی گڈیوں اور پتنگوں سے رنگین ہو جاتا اور کیا خوب سماں ہوتا تھا لیکن آج کے دور میں یہ سب سہارا سپنا ہی نظر آتا ہے جی دوستوں ہمیں یاد ہے کہ جب ہم بچے تھے تو اس وقت مانجھ ا لگتا تھا یعنی شیشے سے ڈور بنتی تھی لیکن وقت کے ساتھ ساتھ کیمیکل ملی ڈور بھی تیار ہونے لگی اور یہی کیمیکل سے تیار کردہ ڈور انسانی زندگیوں کے لئے خطرہ جاں بن گئے اور پتنگ بازی کے بڑھتے نقصانات کے باعث پتنگ بازی پہ پابندی عائد کر دی گئی اور پتنگ بازی پہ پابندی کے باوجود بھی ملک بھر میں نا پتنگ بازی ختم ہوئے اور نا ہی پتنگ باز تھکتے دکھائی دیتے ہیں اگر کوئی تھکا ہوا دکھائی دیتا ہے تو وہ بیچاری بے بس مظلوم و لاچار سی پولیس جو سارا دن گلی محلوں میں پتنگ بازوں کے پیچھے بھاگتی دکھائی دیتی ہے اور آجکل ایک دفعہ پھر پتنگ بازی پہ پابندی لگی ہے اور ہماری کیا سب کی ہی یہی دعا ہے کہ پتنگ بازی جاں لیوا اور خونی کھیل ہے اس سے یقینا انسانی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے اس لئے اس کھیل کو بند ہو نا چاہئیے اور یقینا ہم سب پاکستانی بھی بطور والدین اپنے بچوں کو پتنگ بازی سے روکیں تاکہ خونی کھیل کا خاتمہ ہو سکے اور پتنگ بازی کی وجہ سے آئے روز حادثات میں بھی کمی آ سکے تو بہر حال اسی آس و امید کے ساتھ اجازت چاہتے ہیں آپ سے تو دوستوں ملتے ہیں جلد بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا

About Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *