آئندہ کیا ہو گا

0

یلغار فیصل شامی

میدان سیاست میں گہما گہمی عروج پہ اور میدان سیاست سے ہی اڑتی اڑتی خبر ملی اور اخبارات میں شہہ سرخی بن کے شائع ہوئی کچھ اسطرح سے تھی کہ ن لیگ اور ایم کیو ایم مل کے عام انتخابات میں حصہ لینگے اور کہا یہ بھی جا رہا ہے کہ ن لیگ کی طرف سے ناراض دوستوں کو منانے کا سلسلہ بھی شروع کیا جائے گا اور دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین سے بھی رابطہ کیا جائے گا اور یقینا یہ خبر اہل سیاست کے لئے یقینا حیران کن ہو گی لیکن سیاست ہے میدان سیاست میں کچھ بھی ہو سکتا ہے دن میں رات اور رات میں دن نکل سکتا ہے اور تو اور راتوں رات حکمران امپورٹ بھی ہو جاتے ہیں تو پھر مخالف دوست کیوں نہیں بن سکتے اگر دیکھا جائے تو ایم کیو ایم متحدہ جو ہے وہ گزشتہ ادوار میں بھی بہت دفعہ ن لیگ کی اتحادی جماعت رہی اور یہ کہنا بھی غلط نا ہو گا کہ سندھ کے چند بڑے شہروں جن میں کراچی حیدرآباد وغیرہ شامل ہیں وہاں متحدہ کا ہی سکہ چلتا ہے اور بلدیہ کراچی میں بھی متحدہ کی حکومت رہی
لیکن گزشتہ ادوار میں کپتان کی جماعت بھی کراچی میں متحدہ کے لئے پریشانی کا باعث نظر آئی اور ایم کیو ایم بلدیہ کراچی میں بھی اپنی حکمرانی کھو چکی اور حالیہ بلدیاتی انتخابات میں جو کراچی میں ہوئے اس میں پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی جو ہے بڑی جماعتیں بن کے ابھری اور اگر دیکھا جائے تو پیپلز پارٹی ہی سندھ کی بڑی سیاسی قوت ہے اور پیپلز پارٹی بھی پی ڈی ایم حکومت کا حصہ رہی اور جب سے حکومت ختم ہوئی لگتا ہے پی ڈی ایم بھی ختم ہو گئی اور اب ن لیگ کے قائد کی وطن واپسی پہ اور آئندہ عام۔ انتخابات کے سلسلے میں بھی سیاسی جماعتوں کے باہمی رابطے کوئی نئی بات نہیں مفاہمت کے دروازے ہر دور میں کھلے رہتے ہیں بہت سی جماعتوں کے قائدین مختلف ادوار میں حکومتوں کا حصہ بھی رہے جی ہاں میدان سیاست ہے کون کہاں کب شاہ کو مات دینے کے لئے پیادوں کو دوڑا دے بہر حال میدان سیاست ہے اور اب انتخابات کا دور دورہ ہے اور سب جماعتیں مل جل کے انتخابات لڑنے کے لئے پر تول رہی ہیں اور پی ڈی ایم کی ہی یا اسی طرز کے اتحاد کی شکل میں تختہ اقتدار پہ براجمان ہونے کے لئے تیار ہیں اور انتخابات کی تیاریاں تو شروع ہیں لیکن جناب کپتان تو جیل میں ہیں اور اہل سیاست کا کہنا ہے کہ جناب کپتان کو الیکشن سے باہر رکھنا سراسر زیادتی ہے کیونکہ عمران خان بہر حال نوجوان نسل کے پسندیدہ لیڈر ہیں اور یقینا جناب کپتان کے جیل میں جانے کی وجہ سے جناب کپتان کے فینز جو ہیں وہ پریشان ہیں اور جناب کپتان کے جیالوں کے لئے ایک خبر یہ بھی ہے کہ جناب کپتان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کا سلسلہ بھی دوبارہ شروع ہو چکا
اور خبر ہے کہ گلی محلے میں بھی کپتان کے کارکنوں کی فہرستیں تیار ہو چکی اور گرفتاریوں کا سلسلہ کسی بھی وقت شروع ہو سکتا ہے اور یقینا صاف نظر آ رہا ہے کہ کپتان کی جماعت کو انتخابات سے باہر رکھنے کے لئے انتظامات مکمل ہو چکے اور یقینا یہ مکافات عمل ہی سمجھا جائے کسی زمانے میں ن لیگ کے کارکنوں کے ساتھ یہی سلوک ہورہا تھا یعنی پکڑ دھکڑ اور اب وہی سلسلہ کپتان اور انکے کارکنوں کے ساتھ شروع ہو گیا بہر حال بات وہی دن میں رات اور رات میں دن سب کچھ ہو سکتا اور بات شروع ہوئی ن لیگ اور متحدہ کے انتخابی اتحاد سے تو اب۔ دیکھتے ہیں کہ ن اور متحدہ کا اتحاد کتنا پائیدار اور مضبوط ہو گا یہ بات بھی وقت ہی بتا سکتا ہے تو دیکھنا تو یہ بھی ہے کہ آئندہ میدان سیاست میں کون کون سی جماعت کس۔ کس جماعت سے اتحاد کرے گی یہ بات بھی وقت ہی بتائے گا تو فی الحال تیل دیکھیں اور تیل کی دھار اور انتظار کریں اس بات کا کہ آئندہ کیا ہو گا لیکن۔ فی الحال اجازت دوستوں ملتے ہیں جلد بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا

About Author

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *